غوثُ الاعظم علیہ رحمتہ اللہ الاکرم بچپن شریف کی سات کرامات :۔
غوثُ الاعظم علیہ رحمتہ اللہ الاکرم مادر زاد ولی تھے ۔
(۱) آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ ابھی اپنی ماں کے پیٹ میں تھے اور ماں کو جب چھینک آتی اور اس پر جب وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰهکہتیں تو آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ پیٹ ہی میں جواباً َيرْحَمُكِ اللّٰه کہتے(الحقائق في الحدائق ص ۱۳۹)
(۲) آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ یکُمرَمَضَانُ المبارَك بروز پیر صبحِ صادِق کے وَقت دنیا میں جلوہ گر ہوئے
اُس وَقت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرَکت کر رہے تھے اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی(الحقائق في الحدائق ص ۱۳۹)
اُس وَقت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرَکت کر رہے تھے اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی(الحقائق في الحدائق ص ۱۳۹)
(۳) جس دن آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت ہوئی اُس دن آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کے دِیارِ ولادت جِیلان شریف میں گیارہ سو بچے پیدا ہوئے وہ سب کے سب لڑکے تھے اور سب وليُّ اللّهبنے(تفريحُ الخاطر ص ۱۵)
(۴) غوثُ الاعظم علیہ رحمتہ اللہ الاکرم نے پیدا ہوتے ہی روزہ رکھ لیا اور جب سُورج غُروب ہوا اُس وَقْت ماں کا دودھ نوش فرمایا۔ سارارَمَضَانُ المبارَك آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کا یِہی معمول رہا(بَهجةُ الاسرار ص۱۷۲)
(۵) پانچ برس کی عمر میں جب پہلی بار بِسْمِ اللّٰه پڑھنے کی رَسم کے لیے کسی بُزُرگ کے پاس بیٹھے تواَعُوذاوربِسْمِ اللّٰهپڑھ کر سورۂ فاتحہ اورالمسے لے کر اٹھارہ پارے پڑھ کر سنا دئیے۔ اُن بُزُرگ نے کہا: بیٹے! اور پڑھئے۔ فرمایا: بس مجھے اِتنا ہی یاد ہے کیوں کہ میری ماں کو بھی اِتنا ہی یاد تھا، جب میں اپنی ماں کے پیٹ میں تھا اُس وَقت وہ پڑھا کرتی تھیں، میں نے سن کر یاد کرلیا تھا(الحقائق فی الحدائق ص۱۴۰)
(۶) جب آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ لڑکپن میں کھیلنے کا ارادہ فرماتے، غیب سے آواز آتی: اے عبدُالقادِر ! ہم نے تجھے کھیلنے کے واسِطے نہیں پیدا کیا(الحقائق فی الحدائق ص۱۴۰)
(۷) آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ مدرَسے میں تشریف لے جاتے تو آواز آتی: “اللہ عزوجل کے ولی کو جگہ دے دو۔”(بَهجةُ الاسرار ص۴۸)
نبوی مینہ علوی فصل بتولی گلشن
حسنی پھول حسینی ہے مہکنا تیرا
(حدائقِ بخشش شریف)